ایک اور ممتاز سائفرپنک جس نے الیکٹرانک پیسوں کی نجی شکل کا حل آزمایا وہ نک سابو تھے۔اس نے ماضی میں ڈیجی کیش میں ڈاکٹر چاؤم کے ساتھ کام کیا تھا اسلئے وہ اس خیال سے واقف تھے۔ 2005 میں، وہ بٹ گولڈ نامی ایک تجویز کے ساتھ عوام میں سامنے آیا لیکن اس نے یہ تجویز 1998 سے بنائی۔ اس کے وائٹ پیپر کے مطابق اس کی ایجاد بٹ گولڈ کو "بینچ مارک فنکشنز اور ساتھ ہی ساتھ خفیہ نگاری اور نقل کی تکنیکوں کا استعمال کرنا تھاجو کہ ایک نیا مالیاتی نظام ہے جو نہ صرف ادائیگی سکیم کے طور پر کام کرتا ہے بلکہ کسی بھی قابل اعتماد اتھارٹی سے آزاد، قیمت کے طویل مدتی ذخیرہ کے طور پر کام کرتا ہے"۔ اس تجویز کے بارے میں مزید تفصیلات سابو کے بلاگ پر بھی مل سکتی ہیں۔
بٹ گولڈ دوبارہ قابل استعمال(ری یوزیبل) پروف آف ورک کا استعمال کر رہا تھا لیکن اس میں بھی بی۔منی کی طرح سائبل حملوں کا خطرہ تھا۔ یہ تصور کبھی بھی حقیقی زندگی کی لاگو عمل کے طور پر شروع نہیں ہوا اور یہ ایک بلاگ پوسٹ کے طور پر تاریخ میں رہا کیونکہ اسے حقیقی ماحول میں کام کرنے کے لیے بہت زیادہ تکنیکی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم بٹ گولڈ کے پیچھے جو بنیادی خیالات تھے اس نے ساتوشی کو اس کے ماسٹر پیس بٹکوائن کے لیے اور بھی زیادہ متاثر کیا۔
ساتوشی، آخری سائیفرپنکس؟
یہ ساتوشی ناکاموٹو کی تین جنوری 2009 کی صبح کی تصویر ہےجس میں اس نے ابھی کیوسک کے نیچے منزل سے دی ٹائمز اخبار خریدا۔ اپنے گھر واپس آکر وہ گرما کافی پی رہا ہے اور مرکزی عنوان پڑھ رہا ہے: "بینکوں کے لیے سیکنڈ بیل آؤٹ کے کنارے پر چانسلر"۔ اسکو ابھی بھی جینیسس بلاک کے ملنے کا انتظار ہے۔ اس وقت اس کے کیا خیالات ہوسکتے ہیں؟ شاید اس نے اپنے ساتھ یہ سرگوشی کی "اب یہ بہت زیادہ ہو گیا ہے! حکومت نے کسی بھی ممکنہ حد کو عبور کر لیا ہے! لیکن بٹ کوائن اب یہاں ہے۔۔۔"
کوئی نہیں جانتا کہ وہ اس دن کیا سوچ سکتا تھالیکن جو بات بلکل پکی ہے وہ یہ کہ تین جنوری 2009 کو بٹکوائن کے جینیسس بلاک کی مائیننگ کی گئی تھی اور ٹائمز کے اصل مضمون کے عنوان کے ساتھ مہر لگا دی تھی۔
بٹ کوائن پر کام تقریباً 2007 میں اس واقعہ سے دو سال پہلے شروع ہوا۔ ساتوشی جو سائفر پنکس کی میلنگ لسٹ میں بھی شامل تھا سو اس کو اس واقعہ سے بھی رہنمائی ملی ہو گی جو ای-گولڈ اور اس کے مالکان کے ساتھ ہوا ۔ ریاست کے ارادے رقم کی نجی شکلوں کے بارے میں بالکل واضح تھے۔ معاشی اور سیاسی مناظر خراب تھےکیونکہ دنیا ایک بہت بڑےمعاشی بحران کا سامنا کر رہی تھی۔ ہوسکتا ہے کہ بٹ کوائن ساتوشی کا صرف ذاتی خواب تھا یا یہ کہ عالمی منظر کیوجہ سے اس نے اپنی ایجاد پر کام کرنے کا عزم کیا ہو۔ حقیقت جو بھی ہے، مگر سچ یہی ہے کہ اس نے سائپرپنک کے اس خواب کی پیروی کی وہ خواب کا جو اس کے آزادخیال بڑوں نے دیکھا تھا۔
آزادی پسند اور کرپٹو انارکی نظریہ کی بنیاد پر اپنے بڑوں کے تصورات کی پیروی کرتے ہوئے، ساتوشی ناکاموتو "ایک نیا الیکٹرانک کیش سسٹم بنانے میں کامیاب کیا جو مکمل طور پر پیئر ٹو پیئر ہے جس میں کوئی قابل اعتماد تیسرا واسطہ نہیں"۔ یہ نظام "مالی ادائیگیوں کو براہ راست آنلائن ایک فریق سے دوسرے کو بغیر کسی بڑے مالی اداریے کے بوجھ بھیجنے کی سہولت فراہم کرتا یے۔ ڈیجیٹل دستخط کچھ حد تک مسائل حل کرتا ہےلیکن اصل فائدہ پھر بھی نہیں ملتا اگر کسی قابل اعتماد فریق کو اب بھی دوہری خرچ کو روکنے کی ضرورت پڑتی ہے۔
دوسرے الفاظ میں بٹکوئن نجی رقم کی پہلی الیکٹرانک شکل تھی جو بالآخر لوگوں کو حکومت کی نگرانی سے آزاد کرنے میں کامیاب رہی کیونکہ مال کسی تیسرے فریق( جیسے کہ بینک جوحکومت کے وسیع بازو کے طور پر کام کرتے ہیں۔ ) کی مداخلت کے بغیر براہ راست افراد کے درمیان منتقل کیے جا سکتے تھے -
ساتوشی کےآزاد خیالی ان کے اپنے ہی الفاظ میں پایا جاتا ہے۔
روایتی بینکنگ ماڈل ٹرانزیکشن کے معلومات کی رسائی کو فریقین اور قابل اعتماد تیسرے فریق تک محدود کرکے رازداری کو کسی حد تک حاصل کرتا ہے۔ تمام لین دین کا عوامی طور پر اعلان کرنے کی ضرورت اس طریقہ کار کو روکتی ہے لیکن رازداری کو پھر بھی کسی اور جگہ معلومات کو محدود کر کے برقرار رکھا جا سکتا ہے اور وہ ہے پبلک کیز کو چھپا کر۔ عوام یہ تو دیکھ سکتے ہیں کہ کوئی شخص کسی اور کو رقم بھیج رہا ہے مگر بغیر اس معلومات کے کہ لین دین کون کر رہے ہیں۔ یہ اسٹاک ایکسچینج کی طرف سے جاری کردہ معلومات کے درجہ پر ہے جہاں انفرادی تجارت کا وقت اور سائز 'ٹیپ' کو عام کیا جاتا ہے لیکن یہ بتائے بغیر کہ فریقین کون تھے۔
اس معاملے پر ایک اور اچھی مثال دی ورج کے 2015 کے آرٹیکل میں دی گئی ہے، جس میں مارٹی مالمی کے ساتھ ان کی پہلی بحث کی وضاحت کی گئی ہےجو بعد میں بٹکوئن ٹاک کےناظم بن گئے۔ مارٹی مالمی انارکی خیالات کا حامل فرد بھی تھا کیونکہ وہ ایک ناکارہ فارم اینٹی سٹیٹ ڈاٹ ارج کا رکن تھا۔ مضمون کہتا ہے
"مئی 2009 میں ساتوشی ناکاموٹو کو اپنی پہلی ای میل میں مارٹی نے اپنی خدمات کی پیشکش کی تھی: "میں بٹ کوائن میں مدد کرنا چاہوں گا، اگر کچھ میرے کرنے کے لائق ہو"
ساتوشی تک پہنچنے سے پہلے مارٹی نے اپنے فارم اینٹی سٹیٹ ڈاٹ ارج( ایک ایسا فارم جو صرف مارکیٹ کے ذریعے منظم ایک انارکی معاشرے کے امکان کے لیے تھا ) میں بٹکوئن کے بارے میں لکھا تھا ۔ اس نے سکرین کا نام ٹریکسٹر استعمال کرتے ہوئے، مارٹی نے بٹکوئن کے تصور میں ایک مختصر وضاحت کی اور اس کے خیالات کے بارے میں پوچھا (" آپ اس بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ میں واقعی میں بہت پرجوش ہوں ایسی عملی چیز کے بارے میں سوچتے ہوئے جو ہمیں ہماری زندگی میں حقیقی آزادی کے قریب لے جا سکے")
مارٹی نے ساتوشی کو اپنی پہلی ای میل میں اس پوسٹ کا لنک شامل کیا اور ساتوشی نے اسے جلدی سے پڑھ کر جواب دیا۔
"بِٹ کوائن کے بارے میں آپ کی سمجھ درست ہے"
مندرجہ ذیل حصہ بٹ کوائن کی ترقی کی پہلی نشانیاں دکھاتا ہے(این ڈاٹ بی۔ -- شکریہ، سائگن برائے حصہ ھذا !)
-- ساتوشی اور ایڈم بیک کے درمیان پانچ ای میلز کا تبادلہ ہوا۔ اگر ان پانچ ای میلز پر یقین کیا جائے (اور یہ یقین آسان نہیں ہے)، ساتوشی ناکاموتو اور ایڈم بیک کے درمیان اگست 2008 سے رابطہ تھا، جب ساتوشی نے ایڈم سے مسودہ پر اپنی رائے مانگی۔ ان 5 اہم 'دستاویزات' کی مدد سے ہم ایک بار پھر ایک خاص حد کا نقشہ کھینچ سکتے ہیں اور یہ محسوس کر سکتے ہیں کہ ساتوشی کچھ سائفرفنکس کے ساتھ رابطے میں رہے ہیں۔
ساتوشی کا جواب اس کے سوچ کے بارے میں بالکل صاف شفاف اور واضح ہے اور اس کا سبق کبھی نہیں بھولنا چاہیے۔
اس کے بارے میں یہ بات بھی سچ ہے کہ جب ہم سائیفر پنکس کے دلچسپی کے مقامات کے بارے میں بات کرتے ہیں کہ اس نے لوگوں کو بٹکوئن تک مفت رسائی دی وہ رازداری جو صرف بٹکوئن نے مہیا کیا۔ کریپٹوگرافک کیز کا آسان استعمال اور مفت رسائی جو اس کے پروٹوکول کے ذریعے استعمال ہوتی تھی۔ بٹکوئن مفت مارکیٹ کو مکمل طور پر تبدیل کرنے والا تصور کیا جاتا تھا (اور کامیاب ہوا)۔ بالآخر یہ سول نافرمانی کی ایک شکل تھی۔ ایک ایسا طریقہ کار جو گورنمنٹ کے پیسے(ایسا پیسہ جس کوٹریس کیا جا سکتا ہو،
کے سامنے حیثیت حاصل کرنا تھا، مہنگا، وہ جو دن بہ دن اپنی قیمت کھو دیتا ہے، کیونکہ گورنمنٹ کے پرنٹرز نئے رقم جاری کرتے ہیں۔
ساتوشی لوگوں کو دوبارہ آزاد ہونے میں مدد کرنا چاہتے تھے۔ اور یہ بٹکوائن کے ذریعے ممکن ہوا۔ کوئی بھی بینک اور کوئی بھی حکومت کم و بیش جدید طریقہ کار کے ساتھ لوگوں کو ان کے پیسے سے "فائدہ" نہیں دے سکتا، جیسے کہ ان پیسوں کی منتقلی کے لیے ٹیکس، ان کی مصنوعات کی فروخت پر ٹیکس، ان کی کام کی طاقت کو فروخت کرنے کے لیے ٹیکس۔ بٹ کوائن ہر کسی کے لیے مفت ہے اور آزادی اس کے اندر سمائی ہے۔ اگر آپ اپنی رازداری اور مالی معاملات پر قابو حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو بس اسے اپنانا ہے۔
بٹکوئن کو کئی سالوں سے متعدد مواقع پر ٹم مے نے نظر انداز کیا تھا۔ مثال کے طور پراپنے 1994 کے مضمون کرپٹو انارکی اینڈ ورچوئل کمیونٹیز میں اس نے کہا کہ "ٹیکنالوجی نے جن(جمع جنات) کو بوتل سے باہر کر دیا ہے۔ کرپٹو انارکی لوگوں کو ان کے جسمانی پڑوسیوں کے ذریعے جبر سے اور حکومتوں سے آزاد کر تا ہے — جو یہ نہیں جان سکتے کہ وہ نیٹ پر کون ہیں۔ آزادخیالوں کے لیے مضبوط کرپٹو وہ ذرائع فراہم کرتا ہے جس کے ذریعے حکومت سے اجتناب کیا جائے گا۔
بٹکوئن ایک حقیقت ہے اور یہ آخر تک رہے گا. آسمان(سامراج قوت) 1979 سے گرنا شروع ہوا اور تب سے گرتا ہی رہا۔ حکومت جنگ ہار گئی۔ آزادی ہمارے ہاتھ میں ہے۔
اور یہ تحریر میری پچھلی تحریر، سائفر پنکس، تاریخ اور کرپٹو انارکی سے متعلق کا بقیہ ہے۔ سائفرپنکس کے روح ہم میں سے بھت سے سے لوگوں میں زندہ ہیں۔
:حوالہ
- سال12 بعد بھی لوگوں کو بٹ کوائن کا نہیں پتہبٹکوائن سائیفرپنکس ،آزاد خیالوں کا خواب
- حکمران تاجروں کے لیے آ رہے ہیں
کرپٹو کرنسی بمقابلہ ڈیجیٹل پیسہ ریاست
- کرپٹو انارکسٹ مینی فیسٹو - ہم سب کو اسے پڑھنا
- حکمران عمر سے عوام کی معلومات اور آزادی
- سائبر اسپیس کی آزادی کا اعلان - ہم سب کو اسے پ
- جب حکومت آپ کی پرائیویٹ کی اپنے پاس رکھنا چاہے-
- جولین اسانج کی کال || وکی لیکس کا منشور - ہم ک