کیا آپ میں سے کسی نے گلاب البریچ کے متعلق تازہ تارین ڈاکومنٹری دیکھی یے۔ یہ آپ کو
یوٹیوب پر مل جائی گی ( یہ اس
دوسرے لنک میں) اور اس کو فری گلاب تنظیم نے بنایا ہے۔
۔میں یہ اس لیے پوچھ رہا ہوں کہ ٹرائل کے دوران نانصافیوں کے علاؤہ میں نے کچھ دلچسپ الزامات بھی محسوس کیے ہے وہ گلاب کے ساتھ کی گئی نانصافیوں کے بارے میں اچھی طرح سے جانتے ہونگے۔ اور معتدد لوگوں کو ایکسٹریل کے
دلچسپ ٹاپک میں تفصیل دی گی ہے۔
البتہ کچھ نامعلوم (کم از کم میرے لیے) تفصیلات کو اس ڈاکومنٹری میں بے نقاب کیا گیا ہے۔ کچھ تو بہت غیر حقیقی تھے(جیسا کہ مارک کارپیلس کے ساتوشی ہونے پر شک ہونا جو مجھے ایک فریب محسوس ہوتا ہے لیکن کوئی بھی شخص سچائی نہیں جانتا) لیکن کچھ عموماً سوالات جنم لیتے ہے۔ اس کے علاؤہ وہ فلم کی تفصیلات کارپیلس کے نہ صرف ساتوشی کے بالکہ ڈی پی آر کا بھی تصور دیتی ہے ۔
۔مثال کے طور پر ڈاکومنٹری کے شروعات میں ( ٩ : ٢٢ اور : ٤٠ کے درمیان) یہ بتایا گیا ہے کہ ایس آر ایک یوزر
سلک سڑک کی جانب سے ایک ٹاپک مہارت سڑک کے اندر پہلی بار یہاں ہوا
سلک روڈ: گمنام بازار۔ رائے طلب کی گئی ۔( جو کہ صحیح ہے)۔ جیرڈ ڈیر یگیان جو کہ ایس آر کا پہلا تفتیش کار تھا (جنہوں نے کہی ذکر نہیں کیا کہ انھیں ایس آر کی موجودگی کا پتا کیسے چلا) نے سراغ لگایا کہ (سلک روڈ مارکیٹنگ) میں جس سایٹ کا ذکر ہوا ہے وہ ایک سطح ویب کا پلیٹ فارم ہے جو یوزرز کو آگاہی دیتا ہے کہ کس طرح ٹور کو استعمال کرنا ہے اور کس طرح گہری ویب پر حقیقی ایس آر تک رسائی حاصل کرنا ہے۔ ڈیر یگہیان نے پتا لگایا ہے کہ کہ سلک روڈ مارکیٹ کے ساتھ رجسٹرڈ ہے، جس کا دومین سرور
مارک کارپلس کی ایک کمپنی مویوٹم سگیلیم کی مالکیت میں ہے۔ جیسا کے آپ سب جانتے ہے کہ کہ مم ٹی- جی گوکس کیٹپلکس کا پتہ لگانا کا سابقہ مالک تھا یہاں پر آکر شک شروع ہو جاتا ہے کہ ڈی پی آر (روز کے سایٹ حوالہ کرنے کے بعد اسکے نیے مالک) وہی شخص ہے جو کہمم ٹی- جی گوکس کا مالک ہے
روز کے بیان کے مطابق اس وقت تک وہ ایس آر کا مالک نہیں تھا۔ اس نے بیان دیا کے وہ اس وقت مغلوب تھا اور اس کے بعد اس نے ایک لڑکے کی تلاش کیا جسنے اس کی بہت مدد کی اس سایٹ کے ساتھ وہ راضی ہوگیا اسکو مالکیت دینے کے لیے۔ اس لڑکے کا نک نام ڈی پی آر (ڈریڈ پایریٹ روبرٹ) تھا اور اس پر شک کیا جا رہا تھا کہ وہ کارپلس ہے۔
یہاں سے چیزیں اور بھی دلچسپ ہونے لگی۔ کارپلس نےمم ٹی- جی گوکس اس وقت حریف لیا جب ایس آر لانچ ہو گیا تھا اور ڈاکومنٹری میں یہ شک ابھارا گیا کہ کارپلس ہی ساتوشی ہے (جس پر مجھے شک تھا) اور اس کے پاس ایس آر کھولنے کے دنیا میں تمام وجوہات ہے اور وہ مم ٹی- جی گوکس سے کمائے ہوئے بی ٹی سی کو وہاں رکھے گا اور اسی طرح اس کے برعکس۔ اور دلچسپ اتفاقات کے علاؤہ یہاں پر ایک مضحکہ خیز الزام یہ بھی ہے کہ کارپلس بٹ کوائن کا مالک بھی ہے۔ ایک حفیہ مخبر نے یہ معلومات ڈیر یگہیان کو دیے تھے جسکو کارپلس نے پہلے ہائر کیا تھا۔یہ خیال ایک دوسرے اتفاق سے ظاہر ہوتا ہے جو کہ فلم میں بیان کیا گیا ہے جو کہ مندرجہ ذیل ہے: ایس ایم ایف پلیٹ فارم میں استعمال کی کمی کی وجہ سے اور اس پر امر پر کہ یہ بٹ کوائن ٹاک اور ایس آر دونوں پر استعمال ہوا ہے ، نے انویسٹیگیٹر کے شکوک و شہبات بڑھا دیے ، اسے یہ سوچنے پر مجبور کیا گیا کہ شاید دونوں کا مالک ایک ہو ، جس کا مطلب تھا کہ شاید کارپلس ہی ساتوشی ہو سکتا ہے
:سائٹس کے درمیان یو ایی کے لحاظ سے مماثلت کی مثال
روز کی طرف واپس آتے ہے اور کس طرح انویسٹیگیٹیشن شروع ہوتی ہے(۳۴:۴-۳۲:۰۰)یہ بتایا گیا ہے کہ حکومت ایک "متوازی تعمیر" استعمال کرتی ہے اور اسے اصلی ڈی پی آر کے جیسا دکھانے کے لیے فریم کرتی یے۔ مذید واضح کرنے کے لیے آئی آر ایس کے ایک ایجنٹ ( گیری الفورڈ) کو بٹ کوائن ٹاک پر ایک پوسٹ مل گیا جو کہ روز کے امیل پر مشتمل تھا، جو کہ ڈیر یگہیان کو جو تھریڈ مل گیا تھا اس سے پہلے لکھا گیا تھا ( اسکا ذکر پہلے ہوا ہے)۔ عملی طور پر ڈیر یگہیان کو ٹاپک
سلک روڈ: گمنام بازار۔ رائے طلب کی گئی جانب سے شائع کیا گیا تھا وہ پہلا مارچ دو ھزار گیارہ کو ملا، جبکہ الفورڈ بتاتے ہیں کہ انہیں یہ پوسٹ انتیس جنوری دو ھزار گیارہ کو ملا جو کہ ایک یوزر الٹویڈ نے شائع کیا تھا ( یہ وضاحت دیے بغیر کہ ٹاپک کا اصل نام کیا تھا۔ ڈاکومنٹری بتاتی ہے کہ ڈیر یگہیاناپنی انویسٹیگیٹیشن کے دوران یہ پوسٹ نہیں کرسکا کیونکہ یہ وجود نہیں رکھتی ۔ الفورڈ کا دعویٰ ہے کہ انہیں متعلقہ پوسٹ دوسرے فارم کے ایک یوزر کے ایس آر کے متعلق ڈسکشن میں ملا۔(مجھے یہ پوسٹ نہیں ملا البتہ میں نے اسے تلاش کیا۔ اسکے الفورڈ نے الٹویڈ کے ایک حقیقی پوسٹ کا ذکر کیا ہے ، گیارہ اکتوبر دو ھزار گیارہ سے ( جو مجھے ملا کہ
ای ٹی کے ایک ماہر کی ضرورت ہے جو ایک بٹ کوائن کومے سٹ آپ کو سہارا دے سکے) سے ایک امیل میں بتایا گیا ہے " رولسبریچٹ ای میل ڈاٹ کام پر" اور یہاں سے حکومت کا شک بڑھ گیا کہ ایس آر کے پھیچے راس ہے
تاہم، دستاویزی فلم کا دعویٰ ہے، یہ معلومات کارپیلس (بٹ کوائن ٹاک کا مبینہ مالک) یا اعلیٰ سطح تک رسائی کے ساتھ کسی دوسرے صارف کے ذریعے لگائی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ،
جس طرح سے الفورڈ نے متعلقہ ای میل کو پایا اس کا موازنہ "انٹرنیٹ کے سائز کے گھاس کے ڈھیر میں سوئی تلاش کرنے" سے کیا جاتا ہے (جس سے میں پوری طرح متفق ہوں)۔ دوسرے الفاظ میں، ایس آر کے مالک کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے تمام لوگوں سے، الفورڈ صرف اس ای میل ایڈریس کو تلاش کرنے میں کامیاب ہوا۔ یہیں سے یہ خیال شروع ہوا کہ معلومات پلانٹ کی گئیں۔ کیونکہ اگر کوئی اعلیٰ رسائی والا شخص راس کے نام پر متعلقہ پوسٹ کرتا تو معلومات الفورڈ کو دے دیتا، سب کچھ زیادہ حقیقت پسندانہ نظر آتا ہے۔
تمام ڈاکومنٹری بہت دلچسپ ہے مگر اسکے پہلے پینتیس منٹ موجودہ ٹاپک کے بارے میں بہت سے سوالات کو ابھارتا ہے۔ کہ کارپلس ساتوشی اور ڈی پی آر دونوں ہوسکتے ہے؟ دوسرا روخ جسکا ڈاکومنٹری میں ذکر نہیں ہوا لیکن فارم کے اندر سب جانتے ہے کہ کارپلس نے بٹ کوائن ٹاک کے اوپر اڈیٹ سرنجام دیا تھا۔ شاید یہ پہلو ڈاکومنٹری میں شک کو اور بڑھاوا دے۔
مجھے یقین ہے کہ کس طرح یہ حملہ ہوا ، دوھزار گیارہ کے فارم کے ہیک کے بعد، حملہ آوروں نے حفیہ دروازے چھوڑے ہیں۔ مارک کارپلس نے اپنی پوسٹ ہیک کوڈ کے آڈیٹ میں یہ ختم کر دیے تھے ، لیکن کچھ ہی وقت بعد حملہ آوروں نے پاسورڈ ہارش کو استعمال کر لیا جو انھوں نے ڈیٹا بیس سے حاصل کیا تھا تاکہ ایڈمن کے اکاؤنٹس کو کنٹرول کر سکے اور پھر انہوں نے اپنے لیے حفیہ دروازے چھوڑ دیے
اور آخر میں ، میں یہ ذکر کرنا چاھتا ہوں کہ میں نے اس فلم کو بہت دلچسپ پایا، جو روز کے کیس کے متعلق بہت تفصیلات سامنے کے آیا، جیسے کہ ججز کا اس کے ساتھ غیر یقینی سلوک اور حفیہ ایجنسیوں / ایجنٹوں نے دیگر ایجنسیوں کی طرف کارکردگی کا مظاہرہ کیا / ۔ میں تجویز کرتا ہوں کہ ہر کوئی اس فلم کو دیکھے یہ ایک ضروری دیکھنے والی ڈاکومنٹری ہے۔